بانسوں کا جنگل


میں بانسوں کے جنگل میں ہوں جن کے نیزے بنتے ہیں
صاف ہری لچکیلی شاخوں والا جنگل بانسوں کا
جس کی رگوں میں میٹھا پانی صبحِ ازل سے جاری ہے
سبز گھنیرے پتے ا س کے اور پتوں کے سائے ہیں
نرم زمین اورٹھنڈی مٹی اور مٹی کی خوشبوئیں
مست خنک مد ھوش ہوائیں ہولے ہولے چلتی ہیں

لوگ مسافر نیل گگن کے جنگل میں آجاتے ہیں
دیکھ فضائیں خواب زدہ میٹھی نیندیں سوجاتے ہیں
لیکن صد افسوس یہاں پر کالے ناگ قیامت یہں
شاخوں پر لٹکے رہتے ہیں اور دھرتی پر رینگتے ہیں
ڈس لیتے ہیں، کھا جاتے ہیں، سانس ہوا ہوجاتی ہے
آخر خود بھی بن جاتے ہیں سانپ کے اندر جا کر سانپ
وائے کچھ معصوم یہاں سے بچ کر بھاگنے لگتے ہیں

لیکن جنگل بانسوں کا ہے جن کے نیزے بنتے ہیں

© Ali Akbar Natiq
Producción de Audio: Goethe Institut, 2015